Pages

Wednesday, March 17, 2010

نگہت اورکزئی نے امریکہ کو خوش کر دیا

یہی تو امریکہ چاہتا ہے کہ مسلمان عورت بھی مغرب کی عورت کی طرح ننگی ہو جائے۔ حجاب اتار دے۔بھرے مجمع میں سروں سے دوپٹے اور چادریں اتار پھینکے۔دوپٹہ ۔۔۔ چادر۔۔۔ حجاب۔۔۔یا برقع نہ پہننا کسی عورت کا ذاتی فعل ہے مگر اسے بھرے پنڈال میں اتار کر پھینک دینا ایک شرمناک فعل ہے ۔غیرتمند پٹھانوں کی بیٹی نگہت اورکزئی نے نہ صرف پوری دنیا کے سامنے اپنا سر ننگا کیا ہے بلکہ مسلمان عورت کی چادر کی توہین کی ہے۔ پٹھانوں کی غیرت کو اچھالا ہے۔۔۔ وہ پٹھان برادری جو نیویارک میں نصب سکین مشین کے سامنے برہنہ ہونا برداشت نہ کر سکے اور امریکہ کے منہ پر طمانچہ رسید کرکے وطن لوٹ آئے نگہت بی بی نے ان پٹھانوں کی غیرت پر طمانچہ رسید کیا ہے۔۔۔ نیویارک سے مجھے ایک پٹھان کا نہایت جذباتی فون آیا ،اس نے کہا کہ پٹھان غیرت کا نام ہے۔ نگہت اورکزئی اصلی پٹھان نہیں۔ ”قاف پٹھان“ ہے۔اس کاتعلق ”لوٹا“ پارٹی سے ہے ۔ جو موسم اور ماحول دیکھ کر پینترا بدل لیتی ہیں۔ کل نواز شریف کے ساتھ تھے پھر مشرف کا تانگہ بنے اور اب زرداری کے زیر سایہ پرورش پا رہے ہیں۔ اس نے مزید کہاکہ نگہت اورکزئی کو دوپٹہ اتار نے سے پہلے اپنے ”لیڈر“ مشرف کو ٹیکا اور سندھور بھیجنا چاہئے تھے جس کی وجہ سے پاکستان آج طالبان کی دہشت گردی کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ یہ کہتے ہوئے کہ ”اپنی عزت مردوں کے پیروں میں پھینکنے والیMental Disorder ہے“ پٹھان بھائی نے فون بند کر دیا۔ اس بی بی کا تعلق مشرف پارٹی سے ہے جس نے جامعہ حفصہ کی با حیاءبچیوں کو دوپٹوں سمیت جلا ڈالا تھا۔ اس عورت کا تعلق اس پارٹی ہے جس نے چند ڈالروں کے عوض وطن کی باحیاءبیٹی ڈاکٹر عافیہ کو بیچ ڈالا تھا۔ یہ لوگ کیا جانیں عورت کی عزت اور وقار کی قدر و قیمت۔۔۔ بھرے مجمع میں دوپٹہ ہی نہیں اتارتے سیاست کی خاطر ماﺅں بہنوں بیٹیوں کے سودے بھی کر دیتے ہیں۔ صوبائیت کو ہوا دینے والے سندھی ٹوپی کا ایشو بھول گئے ہیں۔۔۔؟ سندھی مرد اپنی ٹوپی کی تعظیم کےلئے جذباتی ہو سکتا ہے تو ایک پاکستانی عورت اپنے دوپٹے کی تذلیل کیسے برداشت کر سکتی ہے۔۔۔؟ صوبائیت کو ہوا دینے والے سندھ کارڈ کا ناجائز استعمال بھی شاید بھول گئے ہیں۔۔۔؟ زرداری کی دُم پر پیر آنے لگے تو سندھ کا پتر بن جاتا ہے اور جب پنجاب پر ڈاکہ مارنا ہو تو ”پنجاب میں بھی بھٹو کے نعرے وجن گے“ کا ڈھول بجانے لگتا ہے۔ بلھے شاہ کے شعر گنگنانے لگتا ہے۔ طالبان ان سیاستدانوں کی خانہ جنگی کی وجہ سے شیر ہو رہے ہیں۔ نگہت اورکزئی کا ڈرامہ غالبََا مشرف کی نئی پارٹی میں شمولیت کےلئے جواز تھا جس کو مشرف نے بھی انجوائے کیا ہے۔ چونکہ مشرف نے قاف اپنے ہاتھوں سے”اکٹھی“ کی ہے لہذا وہ اس کی رگ رگ سے واقف ہے۔ موصوف جانتے ہیں کہ پاکستانیوں کو ”سائیکل فوبیا“ ہو گیا ہے لہذا اس نے بھی اعجا زالحق اور شیخ رشید کی طرح اپنی الگ پارٹی رجسٹر کروا لی ہے۔ برادری سے ووٹ لینے کے لئے اعجاز الحق نے اپنے نام کے ساتھ چودھری لگا لیا۔ آرائیں برادری کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ”مشرف کی باقیات“ اعجاز الحق کو نہیں بلکہ اپنی برادری کو ووٹ دیا ہے جبکہ شیخ رشید کو اس کی برادری نے بھی ووٹ نہیں دیا۔ مشرف نے امریکہ کے شہر سیاٹل میں اپنی ایک تقریر کے دوران پاکستان میں ”آل پاکستان مسلم لیگ“ نامی تنظیم کے رجسٹر ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس پارٹی کی لیڈر شپ سنبھالیں گے۔۔۔ اور یقیناً ”قاف پٹھانی“ کی دلیری کو دیکھتے ہوئے اسے اعلیٰ عہدے سے بھی نوازیں گے۔ پٹھانی کی دیدہ دلیری سے گو کہ پٹھانوں کا دل دکھا ہے لیکن اس عورت نے اہل مغرب کے سینے میں ٹھنڈ ڈال دی ہے۔ اس کی حرکت کوامریکہ نے خوش آمدید کہا ہے۔ افغان عورت کا برقع اتروانے کےلئے ”غیرت مند امریکہ“ افغانستان گیا تھا لیکن نو برس بیت گئے ہیں ہرجائی ابھی تک واپس نہیں لوٹا اور نہ ہی افغان عورت کا برقع اتروانے میں کامیاب ہو سکا۔ وہ طالبان جو کبھی امریکہ کے مجاہدین تھے، ہیرو تھے نے اپنی ماﺅں‘ بہنوں اور بیٹیوں کے سر ڈھانپ دئیے تھے آج اپنی پٹھان بہن کی حرکت سے ان کے سر شرمندگی سے جھک گئے ہیں۔ سرحد کے غیور پٹھان جو اپنی عورتوں کو چھپا کر رکھتے ہیں کیا نگہت اورکزئی کے فعل کو معاف کر سکیں گے۔۔۔؟ طالبان بھی امریکہ کو خوش کرنے کےلئے دھماکے کرتے ہیں اور ان کی ”بہن“ نے بھی اپنی حرکت سے امریکہ کو خوش کردیا ہے۔۔۔ خادم پنجاب کی غیرت کو للکارنے والی ”پنجابی فلم کی ہیروئین“ سلمان تاثیر کو بھی درجن بھر چوڑیاں بھیج دیتی۔ اسمبلی میں کوئی مرد اپنی پگڑی یا ٹوپی اتار کر نہیں پھینکتا۔ ایک عورت سستی شہرت کی خاطر بھرے مجمع میں تماشہ بنی اور کسی نے اس کا دوپٹہ اٹھا کر اس کے سر پر نہ رکھا۔۔۔؟ سیاسی ایشو کو سیاسی پلیٹ فارم پر اٹھانا چاہئے۔ آئین اور قانون میں رہتے ہوئے حل تلاش کرنا چاہئے۔ تہذیب اور شرافت کے دائرے میں رہ کرآواز بلند کرنا چاہئے۔ مغرب مسلمان عورت کے ساتھ توہین آمیز سلوک کرتا ہے۔ متعصبانہ رویہ اختیار کرتا ہے۔ ہوائی اڈوں پر سکین مشینوں پر اسے ننگا کرتا ہے۔ مسلمان عورت احتجاج کرتی ہے۔ مقدمات کرتی ہے۔ ملازمتوں کا بائیکاٹ کرتی ہے۔ اپنی چادر اور حجاب کےلئے جہاد کرتی ہے اور ایک پاکستانی عورت سستی شہرت کی خاطر اس کی جدوجہد کو یوں پامال کر دیتی ہے۔۔۔؟ طالبان، لال مسجد اور جامعہ حفصہ کارد عمل ہیں۔ قاف کے عمل کا جواب ہیں۔ مشرف کی پیداوار ہیں۔ بی بی نگہت کے شرمناک رویے سے مشرقی عورت کے جذبات مجروح ہوئے ہیں جس کی اسے معافی مانگنا ہو گی۔ ڈاکٹر فردوس اعوان اور نگہت اورکزئی بولنے سے پہلے سوچا کریں کہ ان کی ”گلفشانیاں“ ان کے ”لیڈران“ ہی نہیں ایک زمانہ دیکھ رہا ہوتا ہے۔ اس قسم کے فضول ڈراموں سے پاکستان کے مخالفین محظوظ ہوتے ہیں۔ میاں شہباز شریف نے صوبائیت کا مظاہرہ کیا ہے تو بی بی نگہت نے بھرے پنڈال میں سر سے دوپٹہ اتار کر سرحد کی غیرت کو بدنام کر دیا ہے!

No comments:

Post a Comment